حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، کراچی پاکستان میں المصطفی انٹرنیشنل یونیورسٹی کے زیر اہتمام فن خطابت کی افتتاحی عظیم الشان تقریب سے خطاب کرتے ہوئے علامہ ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی نے کہا کہ آج دنیا پر علم و فن کی حکمرانی ہے لہذا ہمیں تشنگان علوم آل محمد کو زمانے کے تقاضے کے مطابق سیراب کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ یہ لوگ معاشرے کو کمال مطلوب تک لیکر جانے کے لیے اپنے مثبت کردار ادا کریں۔
انہوں نے موجودہ نظام تعلیم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہم اکیسویں صدی میں داخل ہوچکے ہیں لیکن ہمارا تعلیمی نصاب اس دور کے تقاضوں کے مطابق نہیں ہے اس حقیقت کو سب درک کرتے ہیں لیکن جدید عصری ضرورتوں کو سامنے رکھتے ہوئے نصاب سازی کرنے کے لیے علمی، فکری اور قلمی ماہرین کی کمی ایک اجتماعی بحران اور عقب ماندگی کی سے بڑی وجہ ہے، انبشاءاللہ ہم سب ملکر اس مقدس ہدف کی تکمیل کی کوشش کریں گے۔
علامہ بشوی نے کہا کہ خطابت اور تحقیق دو قرآنی راستے ہیں کہ جن پہ چل کر انسان علوم الہیہ کے مخفی رازوں سے واقف اور ان کے راز دان بن سکتا ہے۔ہمارے درمیان بہت سارے باصلاحیت افراد موجود ہیں لیکن اجتماعی طور پر کسر نفسی کے شکار ہیں اور یہ صفت، اجتماعی کنسر کی شکل میں ہماری فکری اور اجتماعی صلاحیتوں کو کھا رہی ہے، لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ ہمیں اپنی اجتماعی حیثیت بحال کرتے ہوئے قوم میں خود اعتمادی پیدا کرنے کی ضرورت ہے اور ہدف بہتر تعلیمی نصاب سازی سے ممکن ہے۔
نشست کے اختتام پر، خواہران نے مختلف سوالات پوچھے اور اس سے پہلے، جامعۃ المصطفی شعبہ پاکستان کے سربراہ حجۃ الاسلام والمسلمین آقای انیس الحسنین نے علامہ ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی کو ہر فن مولا قرار دیتے ہوئے پاکستان کے لیے ان کی گران قدر خدمات کو زبردست خراج تحسین پیش کیا اور ان کی علمی، فکری، تحقیقاتی اور خطابت کی صلاحیتوں سے بھرپور استفادہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
آخر میں حجۃ الاسلام انیس الحسنین نے جامعۃ المصطفی العالمیہ کراچی شعبہ خواہران کی سربراہ ڈاکٹر سیدہ تسنیم زہرا اور دیگر اساتذہ کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔